Ishqbaaz Novel by Momina Malik Last Episode Part 1


Online Urdu Novel Ishqbaaz by Momina Malik Gangster Based, Police Based, Rude Hero and Innocent Heroin Based Romantic Urdu Novel Downloadable in Free Pdf Format and Online Reading Urdu Novel in Pdf Posted on Novel Bank.

وہ جب صبح اٹھی تو کچھ دیر تک سمجھنے سے قاصر رہی کہ اس کے ساتھ کیا ہوا ہے۔ وہ بستر پر کیسے آئی۔؟ سب سے بڑھ کر خان ہاؤس کیسے آئی۔۔؟ وہ کچھ حد تک حیران تھی پھر جب اپنی پوزیشن پر نظریں دوڑائی تو کل رات کا ہر منظر پردے پر لہرا گیا۔ سب یاد آتے ہی اس کی نگاہوں نے زارم کو تلاشنا شروع کیا جو کمرے میں نہیں تھا بلکہ شاید پورے گھر میں ہی نہیں تھا۔ جس کا اندازہ تہذیب کو کاؤچ پر پڑے جائے نماز سے ہوگیا۔ کیونکہ وہ فجر سے پہلے جاگتا اور نماز کے بعد جاگنگ کے لیے جاتا تھا۔ یقینا وہ جا چکا تھا۔ تبھی وہ ایک بھرپور انگڑائی لیتی بستر چھوڑ کر ڈریسر سے کیچر اٹھانے آئی۔۔ اپنے سراپے پر نگاہ پڑتے ہی حیا سے دوہری ہوئی۔۔ خود کو فرنگے کے ٹراؤزر شرٹ میں پاکر اس کے گالوں پر گلال کھلا تھا بے اختیار سا۔ اپنا چہرہ وہ بغور دیکھے گئی ۔۔۔۔۔

رات جو کچھ ہوا اس کی مرضی کے خلاف نہیں تھا جب دونوں کو ایک دوسرے سے محبت ہوگئی تھی تو درمیان میں دوریاں رکھنے سے کیا حاصل ہونا تھا۔۔۔۔؟ 

زارم خان کے اظہار نے اسے سرشار ہی تو کیا تھا۔ جبھی وہ اپنا آپ اس کے سپرد کرسکی تھی ورنہ وہ اسے اسکی محبت رمشا افغانی کے لیے چھوڑ دینے کو تیار تھی بجائے شراکت داری کے ۔۔۔۔۔

کیونکہ اسے اپنی ملکیت پر کسی کی شرکت ہرگز برداشت نہیں تھی۔ اگر زارم کو رمشا چاہیے تھی تو وہ اسے بتا چکی تھی کہ پہلے وہ اِسے طلاق دے پھر جس سے مرضی شادی کرے ۔۔۔۔

لیکن زارم نے کل رات اسے صاف و سیدھے الفاظ میں بتا دیا کہ اسے صرف اپنی بیوی سے محبت ہے رمشا صرف اس کے کام کا حصہ تھی ۔۔۔۔


رمشا کا خیال آتے ہی تہذیب کے تاثرات مایوسی میں ڈھلے۔ رمشا جیسی تھی جو بھی تھی بیشک دوست کے بھیس میں ایک دشمن تھی لیکن اسکے لیے اس کی دوست کم بہن تھی۔ وہ اس کے لیے اپنی جان بھی دے دیتی۔ یہ جاننے کے باوجود کہ رمشا اسی کے شوہر کو ہتھیانے کے منصوبے بنائے بیٹھی تھی عرصے سے ۔۔۔۔

اسے کل کا دن بھی یاد تھا کیسے رمشا کی وجہ سے وہ اس حویلی میں پھنسی۔ زارم کی بہن وفا نے کیسے جتن کرکے اسے حویلی سے نکالا تاکہ وہ باعزت گھر چلی گئی۔ لیکن وہ بجائے بھاگ جانے کے اس وینیو پر جا پہنچی جہاں نہیں جانا تھا ۔۔۔۔

یہ بھی بس وہی جانتی تھی کہ کل کا دن اس نے اس جگہ پر کیسے گزارہ۔ کیسی کیسی نگاہوں سے خود کو بچایا۔ اسکا مقصد بس اس عورت کو دیکھنے کا تھا جس نے میر فیملی اور خان فیملی سے ان کا سب کچھ چھین لیا ۔۔۔
لیکن شاید قسمت کو تہذیب کے لیے کچھ اور ہی منظور تھا ۔۔۔

زارم کا وہاں آنا اتفاق تھا یا تہذیب کی بدقسمتی۔ کہ وہ ایم ایس کو تو ڈھونڈ نہ پائی لیکن اپنی دوست رمشا کو کھو بیٹھی ۔۔۔۔

اس کی آنکھوں کے سامنے زارم نے رمشا کے جسم میں چار پانچ گولیاں اتاری تھیں ۔۔۔۔

وہ رمشا کو مارنا نہیں پہنچانا چاہتا تھا اگر رمشا نے اسے حالات کے ہاتھوں مجبور نہ کردیا ہوتا تو وہ اس پر گولیاں نہ چلاتا۔ یہ تہذیب نے خود کو اچھے سے باور کروا لیا تھا کہ اب اسے اپنے شوہر کو غلط نہیں سمجھنا۔ وہ اس کا شوہر ہونے سے قبل اپنے وطن کا سپاہی ہے جس کے فرائض اسے کسی مجرم کا خاتمہ کرنے کی اجازت دیتے ہیں ۔۔۔۔۔

رمشا افغانی کا تو تعلق انڈرولرڈ سے تھا۔ جہاں کا کوئی مستقبل نہیں ہوتا۔ کب کون کس کے ہاتھوں مارا جائے کوئی بھروسہ نہیں۔۔ رمشا اگر زارم سے نہیں تو کسی اور سے ماری جاتی یا اپنے جرائم کی وجہ سے عمر بھر کے لیے قید ہو جاتی ۔۔۔۔

رمشا کے بارے میں مزید سوچ کر وہ کیا کرلیتی۔ سو بہتر تھا اسکے حق میں دعا کرے۔ ابھی فجر میں تھوڑا وقت باقی تھا تو اس نے فریش ہوکر نماز پڑھنے کا سوچا ۔۔۔۔
بیشک سکون حاصل کرنے کے لیے اس سے بہترین کچھ نہیں ۔۔۔۔۔

نیچے دئے ہوئے آنلائن آپشن سے پوری قسط پڑھیں۔ 

Online Reading Episode

Post a Comment

0 Comments