Wehshat e Raqsam by Asia Emaan Novel Complete Pdf Download


Online Romantic Urdu Novel Wehshat e Raqsam by Asia Emaan. Second Marriage Based, Contract Marriage Based, Tawaif Based, Rude Hero and Innocent Heroine Based and Funny Urdu Novel Downloadable in Free Pdf format Complete Posted on Novel Bank.

سر میں شدید درد کے باعث اسکی آنکھ کھلی تھی۔ سر کو دونوں ہاتھوں میں تھامتے بے اختیار منہ سے سسکی نکلی تھی لیکن ہمت کرتے وہ جیسے ہی بیڈ سے ٹیک لگا کر بیٹھی اچانک سے ذہن میں جھماکہ ہوا تھا۔ وہ اپنی دو سال کی بیٹی کے ساتھ مارکیٹ آئی تھی۔ واپسی پر گاڑی میں خرابی کی وجہ سے انکو روکنا پڑا تھا تبھی ایک نقاب پوش نے ڈرائیور کہ گاڑی کو چیک کرنے کے لئے باہر آیا تھا اس کی ٹانگ پر گولی چلا دی۔۔۔۔ 
دوسری سائیڈ پر اتے گاڑی کو کھولنے کی کوشش کی تھی گاڑی لاک تھی اس لئے اس نے شیشے پر فائر کرتے اپنی پستول کا رخ میری بیٹی کی طرف کیا ۔۔۔۔ 

جلدی سے باہر نکل ورنہ اسکا بھیجا اڑا دوں گا دھمکی سنتے میرے جسم میں کرنٹ سا دوڑ گیا ۔۔اسے اپنے سینے سے لگاتے اپنی آغوش میں چھپا لیا ۔۔۔جب اس نے دوسرا شیشہ بھی توڑتے میرے سر پر وار کیا اسکے بعد کیا ہوا کچھ یاد نہیں  ۔۔۔۔

جیسے جیسے سب یاد آیا اپنی بیٹی کوآس پاس نا پاتے جسم سے روح پرواز کرنے کے در پہ تھی اگر اسکے ساتھ کچھ غلط ہو گیا تو ؟ ۔۔۔ نہیں نہیں ۔۔۔۔۔

کھولو دروازہ کھولو پلیز مجھے جانے دو میری بیٹی میری بیٹی واپس کر دو مجھے پلیز دروازہ کھولو آنسوں  لگاتار آنکھوں سے بہہ رہے تھے ۔۔۔ 
مجھے جانے دو پلیز خدا کا واسطہ ہے تمھیں جو چاہیے میں دوں گی میری بچی مجھے دیدو خدا کا واسطہ ہے کھولو دروازہ ۔۔۔۔
دروازہ بجاتے ہاتھوں میں درد ہونے لگا تھا جب پانچ منٹ بعد دروازہ کھلا تھا اور اندر انے والی شخصیت کو دیکھتے آنکھوں پر یقین نا آیا تھا ۔۔۔۔
تم غلیظ انسان کہاں ہے میری بیٹی بتاؤ مجھے ۔۔اسکا گریبان پکڑتے اسے جھنجھوڑ کر سوال کیا تھا ۔۔۔۔
اہ کہا ہے میری بیٹی ۔۔۔۔؟ 
واہ اتنا پیار کے ایک گھنٹہ صبر نہیں ہوا ہوش میں آتے تمہیں پانچ منٹ ہوئے ہیں اور اتنی تکلیف برداشت کر لی ۔۔۔۔
تو میری تکلیف کا کیا ہاں جو میں برداشت کر رہا ہوں پچھلے دو سال سے اسکا کیا ؟۔۔۔۔

ہے کوئی حساب تمہارے پاس ؟ نہیں ہے نا ؟۔۔۔۔ اپنے بالوں کو اپنی مٹھی میں جکڑتے وہ کوئی پاگل ہی لگا تھا ۔۔۔ 
بتاؤ ۔۔۔بتاؤ مجھے ۔۔۔۔ تم جانتی تھی میں تم سے پیار کرتا ہوں ۔۔۔جانتی تھی نا ؟۔۔۔۔۔

پھر کیوں کیا یہ سب ؟۔۔۔۔ 
ایک بار کیا ایک بار بھی تمہیں میرا خیال آیا ؟۔۔۔۔۔
کیسے آتا میں غریب جو ٹھہرا اور وہ رائیس زادہ  ۔۔۔۔۔۔
خود ہی سوال پوچھتے وہ خود ہی جواب دیتے قہقہ لگاتے سرخ آنکھوں سے اسے گھورنے لگا ۔۔۔۔

چھوڑو سب باتوں کو چھوڑو تم معافی مانگو میں معاف کر دو گا پھر ہم شادی کرے گے ۔۔۔۔ ٹھیک ہے نا ۔۔۔ بس میں اور تم ۔۔۔ تم اور میں ہمارے درمیان اور کوئی نہیں ہوگا ۔۔۔۔
ٹھیک ہے نا ۔۔۔۔دیکھو میں نے تمھیں چھوا تک نہیں میری محبت سچی ہے تم جانتی ہو۔۔۔۔۔ جانتی تم ۔۔۔۔۔ پلیز رحم کرو مجھ پر ۔۔۔۔ روتے ہوئے اسکے قدموں میں گر پڑا تھا ۔۔۔۔۔ 

پلیز مجھے جانے دو ۔۔۔۔ مجھے پتا ہے تمہاری محبت سچی ہے میں ایمان لاتی ہوں تمہاری محبت پر ۔۔۔۔ 
لیکن تم جانتے ہو وہ مجبوری تھی ۔۔۔۔میں نہیں کر سکتی تمہارے لئے کچھ بھی ۔۔۔بھول جاؤ سب ۔۔۔میں بھول گئی ہوں ۔۔۔۔ 
تمہاری محبت سچی ہے ۔۔۔تم اپنا ظرف بڑا کرو اور بھول جاؤ مجھے ۔۔۔۔میں اب کسی اور کی امانت ہوں میں نہیں کر سکتی میری بچی ہے ۔۔۔ میں نہیں کر سکتی معاف کر دو مجھے ۔۔۔۔جانے دو میری بچی رو رہی ہوگی ۔۔۔۔

نہیں رو رہی ہوگی وہ اپنے باپ کے پاس ہے ۔۔۔۔اور تم کہی نہیں جاؤ گی تم میری ہو صرف میری اور تمہیں حاصل کرنے کے لئے میں میں کچھ نہیں دیکھو گا کیا سہی ہے کیا غلط مجھے کچھ نہیں پتا تم کہی نہیں جاؤ گی سمجھی ۔۔۔۔۔
سرخ آنکھوں سے دھاڑتے وہ اسکی سانسیں خشک کر گیا تھا ۔۔۔ جہاں اسے سکون ہوا تھا اسکی بیٹی محفوظ ہے وہی اپ اسے اپنی اور اپنے شوہر کی امانت کا خیال آیا تھا وہ بھی تو امانت تھی اپنے شوہر کی اگر آج کچھ غلط ۔۔۔۔۔۔ نہیں نہیں ۔۔۔۔۔

دیکھو میں ہاتھ جوڑتی ہوں مت کرو ایسا تم ایسے تو نا تھے کبھی ۔۔۔۔تم عورت کی عزت کرنے والے تھے نا اور اب بھی ہو تو تم میرے ساتھ کچھ غلط کیسے کر سکتے ہو مجھے جانے دو میں ہاتھ جوڑتی ہوں تمہارے سامنے ۔۔۔۔ پلیز مجھے جانے دو ۔۔۔۔

جانے دوں ؟ ۔۔۔میں جانے دوں ۔۔۔۔۔ اں اں ۔۔۔۔۔ نا ہونے والی بیگم ایسا اب ممکن نہیں ۔۔۔۔ تم میرے سامنے ہو قریب ہو تو میں پاگل تو نہیں جو تمہیں جانے دوں ۔۔۔۔ 
اور تم نے سنا ہوگا پیار اور جنگ میں سب جائز ہے ۔۔۔ اگر مجھے تمہیں پانا ہے تو یہ سب تو کرنا ہی پڑے گا نا ۔۔۔اور تم پلیز رونا بند کرو مجھے تکلیف ہو رہی ہے ۔۔۔۔

دیکھو اب جو ہوگا اسکے بعد ہم ایک ہونگے اغوا شدہ لڑکی سے کون شادی کرتا ہے بھلا اور لڑکی جب شادی شدہ ہو تو یقین بھی کوئی نہیں کرتا ۔۔۔۔  تمہارا وہ شوہر بھی نہیں رکھے گا تمہیں طلاق دے دے گا پھر تو تمہیں میرا ہی ہونا ہے نا ۔۔۔۔ 

دیکھو میں غریب تھا لیکن اب نہیں ہوں اپنا خود کا بزنس شروع کیا ہے ۔۔۔ کس کے لئے صرف تمہارے لئے تاکہ تمہیں سری سہولیات مہیا کر سکوں تو دیکھو سب ہے میرے پاس پیسا دولت شہرت بھی ۔۔۔۔ 

بکواس بند کرو اپنی تم جانتے ہو مجھے دولت سے کوئی سروکار نہیں ۔۔۔۔تم جانتے ہو میں مجبور تھی ۔۔۔ لیکن اب میں مجبور نہیں ہوں ۔۔۔اب میں پسند کرتی ہوں اسے ۔۔۔۔ وہ میرا شوہر ہے ہماری ایک بچی ہے ۔۔۔۔ تمہیں خدا کا واسطہ ہے جانے دو مجھے ۔۔۔۔

تم ۔۔۔تم ۔۔۔جھوٹ کہہ رہی ہو نہ تمہیں نہیں ہے اس سے محبت ۔۔۔۔۔ نہیں ہے نہ محبت اس سے ۔۔۔۔۔
سوال پوچھتے وہ کوئی پاگل نفسیاتی ہی لگ رہا تھا اسے ۔۔۔ لیکن اس وقت وہ اسے کوئی بھی امید کی کرن نہیں تھمانا چاہتی تھی ۔۔۔۔یہ سچ تھا کہ وہ امانت ہے کسی کی ۔۔۔بیوی ہے وہ اسکی اسکی ایک پیاری سی بیٹی ہے تو وہ کیوں بھلا امید کا کوئی سرا اسکے ہاتھ پکڑاتی  بہتر تھا ایک بار میں ہی اسے حقیقت کا آئینہ دکھا دے ۔۔۔۔۔

تم پاگل ہو چکے ہو ۔۔۔آنکھیں کھولو اور سچائی کو ماننے کی طاقت جٹاؤ ۔۔۔۔ میں اب تمہاری دسترس میں نہیں ہوں ۔۔۔۔ کسی اور کی ہوں ۔۔۔۔

غلط ۔۔۔غلط کہہ رہی ہو تم میرے پاس میرے سامنے ہو تو تم میری دسترس میں ہوئی نا۔۔۔۔۔ 
اچھا ہوا جو بتا دیا تم نے اب مجھے آسانی رہے گی ۔۔۔۔لیکن میں تمہاری زندگی کو جہنم ضرور بناؤ گا ۔۔۔۔ 
اسکی طرف بڑھتے چٹاخ ۔۔۔۔۔۔ ایک زور کا تھپڑ اسکے دائیں رخسار پر مارا تھا کہ وہ بیڈ کی پائنتی سے جا ٹکرائی تھی سر میں شدید درد ہی یل لہر اٹھی تھی ۔۔۔ ایک پل کے لئے اسکی آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گیا تھا ۔۔۔۔ جب اگلے ہی لمحے اسنے اسے بازو سے پکڑ کر اٹھایا تھا ۔۔۔۔۔

کیا ۔۔۔۔۔ہاں ۔۔۔۔ کیا سوچ کر تم نے اس سے محبت کی ۔۔۔۔ کیا سوچ کر۔۔۔۔بتاؤ مجھے ۔۔۔۔تمہیں لگا تم مجھ سے یہ سب کہو گی تو تمہیں چھوڑ دوں گا نہیں ۔۔۔۔بلکل نہیں ۔۔۔اب تو کوئی رکاوٹ بھی نہیں آئیگی بیچ پہلے جو تھوڑا تمہارا احساس تھا نہ اب وہ بھی نہیں ۔۔۔۔ اب دیکھو میں کرتا کیا ہوں تمہارے ساتھ ایک ہی جھٹکے میں اسکے بیڈ پر دکھیلتے وہ سرخ آنکھوں سے گھورتے اسے دیکھ رہا تھا جو اب روتے اور معافی کے لئے گڑگڑاتے ہوئے بیڈ کی دوسری سائیڈ سے جلدی سے نیچے اتری تھی اور دروازے کی طرف بڑھی تھی ۔۔۔۔

اس سے پہلے وہ باہر جاتی اس نے اسے بازو سے پکڑتے پیچھے کی طرف دھکا دیا تھا ایک بار پگر وہ زمین بوس ہوئی تھی بکھرے بال دوپٹہ کھنچا تانی میں زمین پر ایک طرف پڑا ہوا تھا جس اس نے رونے کی شدت سے سرخ سوجی ہوئی آنکھوں میں خوف لئے روتے ہوئے اپنے آپکو اس دوپٹے سے چھپانے کی کوشش کی تھی ۔۔۔۔ اسکی حالت قبل رحم تھی ۔۔۔۔  ایک لمحے کے لئے اسے ترس سا آیا تھا لیکن صرف ایک لمحے کے لئے اسکے بعد اس نے اپنے قدم اسکی طرف بڑھائے تھے ۔۔۔۔۔

Post a Comment

0 Comments