Safar e Ishq by Haram Shah Novel Complete Pdf Download


Online Urdu Novel Safar e Ishq by Haram Shah. Rude Hero, Army Based, Terrorism Based and Romantic Urdu Novel Online Reading and Downloadable in Free Pdf format Complete Posted on Novel Bank.

'دیکھیں سلمان صاحب  جو آپ سے بات کرنا چاہ رہا ہوں وہ آپ کے ہی فائدے کی ہے۔'

عثمان ملک اس وقت سلمان شیخ کے گھر میں موجود تھا اور اس شخص کو نا پسند کرنے کے باوجود وہ اس کو برداشت کر رہے تھے۔کیونکہ جس سیٹ کو وہ حاصل کرنا چاہتے تھے وہ عثمان ملک پہلے جیت چکا تھا اور یہ بات سلمان صاحب بھی اچھی طرح سے جانتے تھے کہ وہ اس بار بھی عثمان ملک سے ہار جائیں گے۔

'جی ملک صاحب ایسا کیا فائدہ ہے آپکی اس بات میں؟'

سلمان صاحب بے زاری سے بولے۔

'ارے شیخ صاحب آپ کہیں تو میں اس بار الیکشن پر کھڑا ہی نہیں ہوتا۔ اگرایسا ہو تو یہ سیٹ آپ سے کوئی نہیں چھین سکتا۔'

سلمان صاحب نے حیرت سے اس شخص کو دیکھا جو شاید پاگل ہو گیا تھا اسی لیے ایسی باتیں کر دہا تھا۔

'مگر آپ ایسا کیوں کریں گے؟'

سلمان صاحب نے حیرت سے پوچھا۔

'کیونکہ اس کے بدلے میں میں آپ سے کچھ مانگنا چاہتا ہوں۔'

'کیا؟'

'آپ کی بیٹی جانان سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔'

سلمان صاحب اچانک سے برہم ہوئے۔

یہ کیا بکواس کر رہے ہو۔تم اس سے تقریباً پندرہ سال بڑے ہو گے اور ویسے بھی جانان شادی شدہ ہے۔

'جانتا ہوں میں اس کے بارے میں۔ پانچ سال کی عمر میں نکاح کر دیا تھا اسکا اس کرنل کے بیٹے سے اپنی دوستی کو رشتہ داری سے پکا کرنے کے لیئے۔مگر نتیجہ کیا نکلا آپکی رشتہ داری دشمنی میں بدل گئ اور جانان آج بھی اس میجر شایان شاہ کے نام کے ساتھ جڑی ہے۔جسکو چودہ سال سے اس نے دیکھا تک نہیں اور نہ ہی کوئی امید ہے۔اسکو آپ شادی کہتے ہیں؟'

ان سب باتوں کا سلمان صاحب کے پاس کوئی جواب نہ تھا کیونکہ یہ سب سچ ہی تو تھا۔

'دیکھیں سلمان صاحب اب بس آپ جانان سے ایک کاغذ پر دستخط کروائیں تو یہ رشتہ ختم ۔مجھ سے نکاح کر دیں رانی بنا کے رکھوں گا اسے۔عمر کیا ہے بس ایک ہندسہ اور پھر اس میں آپ کا فائدہ بھی تو ہے۔ آپکا بھی خواب پورا ہو جائے گا اور میرا بھی۔'

عثمان ملک نے مسکرا کر کہا۔وہ سلمان صاحب کے چہرے پر اضطراب دیکھ سکتا تھا جو اس کی فتح کی نشانی تھی۔

'میں سوچ کر جواب دوں گا۔'

آخر کار سلمان صاحب بولے۔

'ضرور! آپ کے جواب کا انتظار رہے گا۔مگر ایک بات یاد رکھئے گا انکار کی صورت میں اپنے خوابوں کو بھی الوداع کہہ دینا۔'عثمان ملک اتنا کہنے کے بعد اٹھ کھڑا ہوا۔

'خدا حافظ!'

اتنا کہہ کے عثمان ملک تو جا چکا تھا مگر وہ دونوں جانتے تھے کہ جیت کس کی ہوئی تھی۔




Post a Comment

0 Comments