Piyar Ky Anokhy Rog by Huma Qaiser Novel Complete Pdf Download


Piyar Ky Anokhy Rog by Huma Qaiser Online Urdu Novel. Love Story Based Romantic Urdu Novel in Pdf Complete Posted on Novel Bank.

حرا اٹھ جاؤ سکول کے لیے دیر ہو رہی ہے۔اس کی بڑی بہن ہانیہ غصہ کرتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔

اوہو! آپی اٹھ تو رہی ہوں صبح نماز پڑھ کر سوئی تھی۔ پھر  آنکھ نہیں کھلی دوبارہ۔حرا نے اٹھتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔

اچھا جی

تو میڈم کا مطلب ہے کہ صبح صبح ان کا نا شتہ ان کے بیڈ پر لایا جائے...۔"ہا نیہ کمر پہ ہاتھ رکھ کر بولی۔۔۔۔۔

ہاں تو کیا ہے آپی؟؟؟؟ سوچ تو سکتا ہے بندہ..۔حرا نے منہ بناتے ہوئے کہا۔۔۔

۔اچھا میں ناشتہ لے کر آئی۔۔۔۔۔۔، تم اٹھ جاؤ اگر مامی نے دیکھ لیا تو پورا گھر سر پر اٹھا لیں گی ۔۔۔۔ہانیہ نے افسردگی کے ساتھ بولا اور  کمرے سے باہر چلی گئی۔۔۔۔۔

حرا اور ہانیہ کے ماں باپ بچپن میں ہی وفات پا گئےتھےاور وہ اپنے ماموں ممانی کے پاس آ گئیں ۔۔۔۔حرا میٹرک کر رہی تھی اور ہانیہ گیارہویں جماعت میں تھی۔۔
⁦♥️⁩⁦♥️⁩⁦♥️⁩⁦♥️♥️⁩⁦♥️⁩⁦♥️⁩⁦♥️⁩

اٹھ گئی! مہارانی کام کون کرے گاسارے گھر کا اور وہ دوسری مہارانی اٹھی نہیں ابھی تک۔۔۔۔مامی "ہانیہ کو نیچے آ تے دیکھ کر غصے سے بولی۔۔۔۔۔۔۔

مامی کیا ہو گیا ہے! بچی ہے۔ہانیہ نے منہ بناتے ہوئے کہا  اور کچن میں چلی گئی۔۔۔۔۔

مامی دانت پس کر رہ گئیں۔۔۔ہانیہ ٹیبل پر ناشتہ لگا رہی تھی کہ پیچھے سے حرا جلدی جلدی سیڑھیاں اتر رہی تھی ۔۔۔

بیٹا آ رام سے آ ؤ ماموں حرا کو جلدی جلدی سیڑھیاں اتر تے دیکھ کر بولے۔۔۔۔

 آؤناشتہ کر لو ماموں نے ٹیبل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا؛؛؛؛؛؛

 نہیں ماموں میں جا رہی ہوں۔بہت دیر ہو گئی ہے۔ہاں دیر تو مجھے بھی ہو گئی ہے ۔۔۔ہانیہ گھڑی کی طرف دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔۔

بس میں بھی نکل رہی ہوں کالج کے لیے ٹھیک ہے !آپی میں جا رہی ہوں ۔۔۔

اچھا ناشتہ تو کر لو میں " کینٹین سے کچھ کھا لوں گی

⁦🧡🧡🧡⁦♥️⁩

کیا ہوا یار منہ کیوں بنا کر بیٹھا ہے؟؟؟؟؟ 

علی  نے دانش سے پوچھا!!!!؛؛؛؛

 کچھ نہیں یار پھر جاب نہیں ملی۔۔۔۔

اوہو! کوئی نہیں مل جائے گی،پریشان نہ ہو ۔۔۔۔۔

کیسے نہ ہوں امی کی طبیعت خراب رہتی ہےاور میرے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ ان کا علاج کروا سکوں ۔۔۔۔۔۔

دانش نے پریشان ہوتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔

 کوئی بات نہیں یار مجھ سے لے لے پیسے ۔علی نے  والٹ نکالتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔۔۔

نہیں علی

 تیرے پہلے ہی بہت احسان ہیں اور نہیں۔۔۔دانش شکریہ کہہ کر وہاں سے چلا گیا۔۔۔۔۔

دانش اور اس کی امی ثانیہ بیگم! پہلے لاہور رہتے تھے ،لیکن دانش کے والد کی وفات کے بعد کراچی آگئے۔۔۔
دانش کے دوست علی نے اس کی بہت مدد کی۔۔۔

💕💕💕💕💕

ہانیہ کب آؤ گی کلاس کا ٹائم ہونے والا ہے۔ صائمہ منہ ہی منہ میں بڑ بڑائی۔۔۔۔

۔صائمہ کلاس تو شروع نہیں ہوئی۔ہانیہ نے ہانپتے ہوئے پوچھا ؟؟؟؟؟

نہیں

کہاں رہ گئی تھی؟؟؟؟

ضرور تمھاری سو کولڈ ممانی نے کسی کام میں لگا دیا ہو گا ۔۔۔۔تمھیں پتا تو ہے پھر کیوں پوچھ رہی ہو ۔۔۔

چھوڑو 

بس چلتے ہیں ،چلو صائمہ مسکراتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔اور دونوں گیٹ عبور کر کے اندر چلی گئیں۔۔

***********

حرا کیسی ہو ؟؟؟؟

اس کی ایک ہی دوست تھی۔ہما"بچپن کی"

کلاس میں داخل ہوتے ہوئے ہما نے حرا سے پوچھا۔؛؛؛؛؛؛؛؛؛

حرااپنی بہن ہانیہ سے زیادہ خوبصورت تھی۔
بڑی بڑی آ نکھیں،سفید دودھ کی طرح رنگ اور لمبے کالے بال اور چھوٹی سی ناک جو ہمیشہ لال رہتی۔۔۔

حرا تمھیں پتا ہے ۔ہمارے پرانے سر جا رہے ہیں ۔اب پتا نہیں کون آئے گا

ہما آ فسردہ ہو کر بو لی٫٫٫٫٫،
ہممممم
 کوئی بات نہیں ہمیں تو پڑھنا ہے ۔کوئی بھی ہو ہمیں کیا اس سے ۔۔۔حرا مسکراتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔

⁦نیچے دئے ہوئے لنک سے مکمل ناول حاصل کریں۔ 


Post a Comment

0 Comments