Ghasaq by Malaika Rafi Novel Last Episode Pdf


Ghasaq by Malaika Rafi Online Urdu Novel Last Episode Pdf Posted on Novel Bank.

وہ شمائم کے پاس بیٹھا ہوا تھا ۔۔۔ 
اس کی آنکھیں نم تھی ۔۔ 
لہجہ بھیگا ہوا تھا۔ ۔۔ 
" ش۔۔۔ شمائم میں میں قاتل ہوں اس کا " 
" کس کا حدید ؟؟؟ " 
شمائم کی سوالیہ نظریں اس پہ تھی ۔۔ 
" وہ ۔۔۔ وہ تاشفین ارحم ۔۔۔ 
ہ۔۔۔ ہاسپٹل میں ہے " 
وہ اٹک اٹک کے بتانے لگا ۔۔۔ 
شمائم کی آنکھوں میں حیرت در آئی تھی ۔۔۔ 
" بابا ہاسپٹل میں ہے ؟؟ 
کیا ہوا ہے انھیں ؟" 
حدید اسے خوفزدہ نظروں سے دیکھ رہا تھا ۔۔ 
" میری وجہ سے ہوا سب ۔۔۔ 
میں نے انھیں بہت کچھ کہا ۔۔۔۔ " 
" ہاسپٹل چلتے ہیں ۔۔۔ 
بابا ٹھیک ہونگے یو ڈونٹ ووری " 
شمائم اسے اٹھانے لگی ۔۔ 
" تم اس شخص کو بابا کیوں کہتی ہو شمائم ؟؟" 
اس کے سوال پہ شمائم رک کے اسے دیکھنے لگی ۔۔۔ 
" وہ تمہارے بابا ہے حدید ۔۔ 
تو میرے بھی بابا ہوئے ۔۔ 
اور ویسے بھی میں نے تو کھبی مما بابا کو دیکھا ہی نہیں ۔۔۔۔ 
تم لکی ہو جو تمہارے بابا زندہ ہے حدید " 
وہ ایکدم سے رونے لگ گیا ۔۔۔ 
" میں نے مار دیا انھیں۔ ۔۔ 
مار دیا اس شخص کو ۔۔۔۔۔۔ 
میں قاتل ہوں " 
وہ پھوٹ پھوٹ کے رو رہا تھا ۔۔۔۔ 
" م۔۔۔۔ میری وجہ سے ہاسپٹل ہے وہ شخص ۔۔۔
مر گیا ۔۔۔۔۔۔۔ " 
موبائل کی بپ بجی تھی ۔۔۔ 
شمائم دیکھنے لگی امتسال تھی ۔۔ 
" نہیں ۔۔۔ " 
حدید نے موبائل اسکے ہاتھ سے پرے کیا تھا ۔۔۔ 
" وہ ۔۔۔۔ وہ 
مت سنو کال ۔۔۔۔ 
ابھی کہے گی کہ وہ ۔۔۔ وہ شخص مر چکا ہے ۔۔۔ 
مت سنو کال ۔۔۔ 
دور رہو اس سے " 
وہ ہذیانی سا ہو رہا تھا ۔۔۔ 
شمائم اسے پریشانی سے دیکھ رہی تھی ۔۔۔ 
" حدید ریلیکس ۔۔۔ 
کچھ نہیں ہوا ۔۔۔ 
کال سن لینے دو مجھے ۔۔۔۔ " 
" نہیں ۔۔۔ نہیں پلیز شمائم " 
وہ روتے ہوئے اسکی منت کرنے لگا ۔۔ 
" میں۔ ۔۔ میں ایمی کا کیسے سامنا کروں گا ۔۔۔ 
وہ پوچھے گی مجھ سے ۔۔ 
میں کیا کہوں گا ۔۔۔۔ 
کیا کہوں گا میں ۔۔۔ " 
کال اب نہیں آ رہی تھی ۔۔۔ 
شمائم اسے تسلی دینے لگی ۔۔۔ 
لیکن حدید اچانک سے اس کے گلے لگا تھا ۔۔۔ 
وہ کانپ رہا تھا ۔۔۔ 
شمائم پہلے حیران ہوئی تھی ۔۔۔ 
دھیرے سے اس کے گرد اپنے بازو پھیلائے ۔۔۔ 
ایک ڈھال کی طرح اسے اپنی پناہوں میں لے لیا تھا اس نے ۔۔۔۔ 
" حدید ۔۔۔ 
وہ تمہارے بابا ہے ۔۔۔ 
تم جتنا بھی انکار کرو لیکن اس حقیقت کو نہیں جھٹلا سکتے تم حدید ۔۔۔ 
کہ وہ تمہارے بابا ہے ۔۔۔ 
تم ان سے ناراض ہو ۔۔۔ 
غصہ ہو ۔۔۔ 
خفا ہو ۔۔۔
کیونکہ تم انھیں اپنے بابا تسلیم کرتے ہو آج بھی ۔۔۔ 
تبھی ہرٹ ہوئے ہو ۔۔۔ 
وہ غلطی کر چکے ہیں ۔۔۔ 
تم دونوں کو اکیلا چھوڑ کے وہ غلطی کر چکے ہیں ۔۔ 
تسلیم بھی کرتے ہیں ۔۔۔ 
لیکن حدید تم ان کو بار بار ہرٹ کر رہے ہو ۔۔ ۔تو کیا فرق رہ گیا تم میں اور ان میں ؟؟؟ 
حدید رشتوں سے ہم منہ نہیں موڑ سکتے کھبی ۔۔۔ 
کھبی بھی نہیں ۔۔ 
رشتوں کو پھر سے اپنا لینے میں دیر بھی نہیں۔ کرنی چاہیے ۔۔۔ 
ان کو بڑھا ہاتھ تھام لو حدید ۔۔۔ 
ان کا سہارا بنو حدید ۔۔۔ 
ماں باپ کا دکھ ان سے پوچھو جن کے ماں باپ نہیں ہے ۔۔۔۔ " 
آنسو اس کی گال پہ پھسلا تھا ۔۔ 
حدید کی کپکپاہٹ اب کم ہوئی تھی ۔۔۔ 
" تو ۔۔۔ تو کیا وہ زندہ ہے شمائم ؟" 
شمائم اثبات میں سر ہلانے لگی ۔۔۔ 
" ہممممم ۔۔۔۔ " 
امتسال کی کال آ رہی تھی ۔۔۔ 
جسے شمائم نے ریسیو کر لیا تھا۔۔۔۔


Online Reading

Post a Comment

0 Comments