Sadaq Ishq by Samia Khan Novel Pdf Last Episode


Sadaq Ishq by Samia Khan Novel Last Episode Pdf Online Urdu Novel Fantacy Based Pdf Urdu Novel Posted on Novel Bank. 

اُسکے فلیٹ میں اندھا دھند داخل ہوا ٹھا 
اے لڑکی باہر نکلو۔۔۔
داور جو اوم میں تھی اپنی چھوٹی بہن بھائی کے ساتھ بیٹھی انکو پڑھا رہی تھی شور سن کر باہر آئی دیب کو دیکھ اک پل کو گھبرائی تھی

تم ۔۔تم سے ملنے آئی تھی نہ افرا۔۔۔اور تُم نے ہے اس گھٹیا شخص کے ساتھ مل کرنے اُسے کدنیپ کروایا ہے نہ ۔۔بولو اب۔۔۔

وہ جب بولا تو بولا نہیں دھاڑا ٹھا داور اک پل کو کانپ گئی تھی 
ما۔۔مجھے کچھ نہیں پتہ سر یقین کریں ۔۔۔میں نہیں جانتی اُسے۔۔۔
تم کہو گی اور میں یقین کرو گا ۔۔کیا پاگل لگتا ہوں میں تمہیں۔۔۔سچ بتا دو کچھ نہیں کہیں گا عفرا کے صدقے تمہیں بحش دوں گا مگر جھوٹ بولنے کی بنا پر میں تمہیں زندہ زمین میں گاڑ دوں گا ۔۔۔یقین مانو۔۔۔

میں سچ بول رہی مجھے کچھ نہیں پتہ بس اس نے میرے بھائی کو کڈنیپ کیا اور کہا کے کسی بھی طرح میں عفرا کو یونی بلاؤ ورنہ وہ اُسے مار دے گا میں کیا کرتی سر میرے پاس کوئی رستہ نہیں ٹھا میں منع کیا ٹھا بدلے میں میرے بھائی کے بازو پر گولی مارو دی اس نے ویڈیو کال پے میرے سامنے ۔۔۔

داور بے بسی سے روتے ہووے دیب کو بتایا۔۔دیب سخت جھنجھلا گیا۔۔اپنے بھائی کو لو اور جو سامان لینا ہے لو اور ساتھ چلو میرے۔۔۔

پر کہا۔۔۔
جو کہا ہے وہ کرو ۔۔۔

سخت لہجے میں کہتا وہ باہر نکل گیا کچھ ہی دور میں وہ بھی آ گئی اُسے لے کر پیلس چلا گیا دادو جان کو سب بتا کر اُسے انکے  پاس چھوڑا اور خود اغا جان کے پاس گیا 

پلیز اغا جان میں مر جاؤ گا کچھ تو کریں ۔۔۔۔میں جگہ تلاش کر چکا ہوں مگر کہیں نہیں مل رہیں وہ ۔۔۔آپ نے ڈیوڈ سے پوچھا۔۔۔

وہ کچھ بھی نہیں بول رہا ۔۔۔مگر 

اس سے پہلے کچھ بولتے سامنے انکا فون رنگ ہوا۔۔۔

برونیڈو کی کال ہے۔۔۔
اٹھائیں جلدی۔۔۔
کال اٹھاتے ہی سامنے اس کا چہرہ نظر آیا 
کیسے ہو سُلطان اغا جہانگیر ۔۔۔
میری بیٹی کہاں ہے۔۔۔
کون سی بیٹی ۔۔یہ۔۔۔اس تو نہیں بات کر رہے۔۔۔

وہ پہلے انجان بنتا پھر پاس پڑی عفرا پر کیمرا کیا۔۔اُسکی حالت دیکھ دیب کے اوپر آسمان غرا ٹھا

اُسکے ماتھے سے خون نکل رہا تھا منہ پر نشان تھے کافی مارنے کے اور وہ دوہری ہوتی زمین پر قابلِ رحم حالت میں بے ہوش پڑی تھی دیب کے اندر اک ان دیکھی آگ نے سر اٹھایا ٹھا

تم نے کیا کیا ہے اُسکے ساتھ۔۔۔

اغا جان سے فون جھپٹ کر شدید تيش میں غرا کر بولا جب سامنے والے کے چہرے کے تاثرات بدلے تھے

ارے سُلطان ہادیبِ۔۔۔بھی مبارک ہو تم تو باپ بننے والے تھے۔۔۔بتایا بھی نہیں ۔۔چلو کوئی نہ معاف کیا۔۔۔

کیا بکواس کر رہے ہو اُسے اتنی تکلیف دینا جتنی خود پر سہ سکو برونیڈو۔۔۔کیونکہ اس کے بیڈ میں تمہیں کسی بھی قیمت پر زندہ نہیں چھوڑو گا۔۔۔

مقابل ہنسا ٹھا اور پھر ہنستا ہی چلا گیا ۔۔۔پھر اک دم سنجیدہ ہوا اور غور سے اغا سُلطان کو دیکھا جو خاموشی سے اُسے دیکھ اور سن کر رہے ۔۔۔پریشان تو وہ بلکل بھی نہیں لگ رہے تھے اُسے کچھ گڑ بڑ لگی وہ فون کاٹ گیا 
اغا جان یہ۔۔۔
سُلطان ریلیکس ہو جاؤ۔۔۔
نیچے دئے ہوئے لنک سے پوری قسط ڈاونلوڈ کریں۔

Post a Comment

0 Comments