Hubb e Aneed by Wahiba Fatima Novel Episode 16


Hubb e Aneed by Wahiba Fatima Online Urdu Novel Episode 16 Posted on Novel Bank.

وہ منیہا کو چھوڑ کر تھکا ہارا گئے رات تک واپس لوٹا تھا۔ وہ اپارٹمنٹ کے لاونج میں داخل ہوا تو ایک گہری سانس بھری۔ 

کیونکہ کہ وہ سامنے ہی دلہن بنی بیٹھی پاؤں تیزی سے جھلاتی خون آشام نگاہوں سے اب راحم کو گھور رہی تھی۔ 

وہ آہستگی سے چلتا آگے آیا۔ 
اور خاموشی سے اس کے سامنے کھڑا ہو گیا۔ 

راحم جو آج آپ نے میرے ساتھ کیا ہے اس کی کیا وضاحت دیں گے آپ،،،
علشبہ کھڑی ہو کر پھنکار کر بولی تھی۔ 

عشووو،،، پینک مت ہو کل ہو جائے گا نکاح،، وہ تھکے تھکے لہجے میں کہتے صوفے پر ڈھے سا گیا۔ 

کیوں آج آپ کہاں گئے تھے،،،  وہ سرد سے لہجے میں پوچھ رہی تھی۔ 

کوئی ضروری کام تھا،،، وہ جھلا کر بولا۔ 

اور وہ ضروری کام وہ تھی ہے ناں راحم،، 
وہ پھر پھنکاری۔ راحم نے ایک نظر اسے دیکھا۔ 

ہاؤ کوڈ یو ڈو دیٹ ٹو می راحم،، ہاؤ؟
وہ آنسوؤں کا سیلاب بہانے لگی تھی اب۔ 

علشبہ پلیز،، ایریٹیٹ مت کرو،،، اور اس کے معاملے میں مجھ سے جتنی کم گفتگو کرو گی،، تمھارے لئے اتنا ہی بہتر ہوگا،، سمجھیں،،، 

او،،،،،تو اب یہ وقعت ہے میری،،یہ حثیت،، یہ اوقات،، کہ میری شادی والے دن بنا مجھے بتائے،، آپ مجھے چھوڑ کر،، ہمارا نکاح چھوڑ کر اس کے پاس چلے گئے،، تو مجھے بھی زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں،،، 

علشبہ نے (جب دیکھا کہ وہ پوری طرح اس کی جانب متوجہ ہے تو) ادھر ادھر دیکھ کر فروٹ باسکٹ میں سے چھری اٹھائی اور اپنی کلائی پر رکھی تھی۔  

راحم لپک کر اس کی جانب بڑھا تھا اور کلائی مروڑ کر اس میں سے زبردستی چھری کی اور دور پھینکی۔ 

یہ کیا پاگل پن ہے عشوو ،، پاگل تو نہیں ہو گئی ہو،، ایسی کوئی بات نہیں ہے،، نکاح صبح ہو جائے گا،،، فار گاڈ سیک ہوش کرو اور مجھے پریشان مت کرو،،،

تو ٹھیک ہے،،، نا میں چینج کرو گی،، نا آپ کو کرنے دوں گی،،، نا خود سوؤں گی اور آپ بھی جاگیں گے،،، اور صبح ہوتے ہی ہم کورٹ میرج کریں گے،،،  علشبہ اس کا گریبان دبوچ کر بولی تھی۔ 
راحم بری طرح ایریٹیٹ ہوا۔ 

تم پاگل ہو گئی ہو عشوو،، تم نے جاگنا ہے تو شوق سے جاگو،،، مگر مجھے سونے دو،،، تھک چکا ہوں میں،،  اور مزید میرا دماغ گھمایا تو سخت نقصان اٹھاؤ گی،،، سمجھیں،،،، 
وہ ادھر ہی کوٹ اتار کر پھینکتا صوفے پر نیم دراز ہو کر کشن اپنے چہرے پر رکھ گیا تھا۔ 

وہ اس کی جانب دیکھ کر رہ گئی اور اسی لباس میں صوفے پر بیٹھ گئی۔ 
جلد ہی راحم کی بھاری ہوتی سانسوں کی آواز سنائی دی۔ 

وہ اٹھی۔ اور اپنے کمرے میں بڑے مزے سے بیڈ پر الارم لگا کر سو گئی۔ اب یہ تو کنفرم تھا کہ راحم اپنے مخصوص ٹائم پر صبح سات بجے ہی اٹھنے والا تھا۔

نیچے دئے ہوئے آنلان آپشن سے پوری قسط پڑھیں۔


Online Reading 



Post a Comment

0 Comments